سیلاب کا خطرہ: آصفہ بھٹو کی سندھ میں امدادی سرگرمیاں تیز، متاثرین کی بروقت مدد کی ہدایت

کراچی: رہنما پی پی، خاتون اول اور رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے سندھ میں سیلاب کے پیش نظر امدادی سرگرمیوں کو تیز اور بروقت مدد کیلیے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
خاتون اول اور رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری ضلع شہید بینظیر آباد گئیں جہاں انہوں نے ممکنہ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ کو طلب کیا اور مسائل و حل کے حوالے سے گفتگو کی۔
آصفہ بھٹو زرداری کو کمشنر، ڈی سی، ایس ایس پی سمیت محکمہ آبپاشی، ریسکیو 1122 اور صحت کے اداروں کے منتظمین کی جانب سے بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ سپر فلڈ کی صورت میں ضلع کی نو یونین کونسلوں کے 95 گاؤں میں رہنے والے 80 ہزار کے لگ بھگ افراد کا سیلاب سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
خاتون اول کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سپر فلڈ کی صورت میں ضلع میں 64 ہزار جانور سیلاب سے متاثر ہوسکتے ہیں جن کے انخلا کا عمل جاری ہے، ضلع میں سیلاب سے قاضی احمد اور سکرنڈ کے علاقے تھٹ، سعید کانڈو، پھلیل، کھڑ، گہرام مری، بہاول شاہ، محراب پور، ماڑی اور موریا لاکھو متاثر ہوسکتے ہیں۔
حکام نے رکن اسمبلی کو بتایا کہ قاضی احمد اور سکرنڈ میں 59 ریلیف کیمپ فعال کردیئے گئے ہیں جبکہ 11 میڈیکل کیمپس بھی متاثرہ علاقوں میں کام کررہے ہیں، امدادی کاموں کے لئے لائف جیکٹس، کشتیاں، فائر بریگیڈ، ایمبولینس، ڈی واٹرنگ پمپس اور وینٹی لیٹر کا انتظام کرلیا گیا ہے۔
آصفہ بھٹو زرداری نے پولیس اور انتظامی اداروں سمیت امدادی کاموں میں حصہ لینے والے رضاکاروں کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ ضلع شہید بینظیر آباد کے عوام کو میں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑوں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وقت سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک قوم بن کر متحد ہوکر کھڑے ہونے کا ہے، پانچ سال کے مختصر عرصے میں ہم تیسرے بڑے سیلاب کا سامنا کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لئے انتظامیہ ماضی کے تجربات سے سیکھ کر مزید بہتر اقدامات کرے گی، انہوں نے ہدایت کی کہ امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ تیز کیا جائے، بروقت مدد کے حوالے سے کسی بھی اقدام سے گریز نہ کیا جائے۔